ڈیلی ڈان
قائد اعظم محمد علی جناح نے 1041 میں دلی انڈیا میں ایک ہفت روزہ اخبار ڈان کی بنیاد رکھی۔ جناح نے ڈان کے حقیقی مشن بیان میں کہاتھا کہ ڈان ہندوستان کے مسلمانوں کے خٰیالات ونظریات اور آل ہندوستان مسلم لیگ کی ملک بھر میں بلا خوف اور آزادی تمام اقتصادی، تعلیمی ، سماجی اور بالخصوص سیاسی سرگرمیوں کا آئینہ دار ہوگا جبکہ بلا شک وشبہ ڈان کی پالیسی مسلمانوں اور آل ہندوستان مسلم لیگ کے نصب العین کی حامی اور علمبردار ہو گی اور یہ عمومی طور پراس برصغیر کے لوگوں کے نصب العین اور فلاح وبہبود کو نظرانداز ہرگز نہیں کرے گا۔ اس کے پہلے ایڈیٹر برطانوی انڈیا کے علاقہ Travancore جو اس وقت بھارتی صوبہ کیرالا ہے، سے ایک مسیحی پوتھن جوزف تھے۔
اکتوبر1944 میں ڈان روزنامہ اخبار بن گیا لیکن جلد ہی جوزف نے حکومت کے پرنسپل انفارمیشن افسر بننے کیلئے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد الطاف حسین نے اخبار کو کھلے عام مسلم قوم پرست ادارتی مزاج دیا اور اسے ایک علیحدہ ملک کیلئے ان کی جدوجہد کاعلمبرداربنادیا،ڈان کی اشاعت 14 اگست 1947 کو پاکستان بننے کے چند ہفتے بعد بھی دلی سے جاری رہی لیکن اسی سال کے آخر میں اس کا دفتر نئے ملک کے دارالحکومت کراچی منتقل کردیاگیا۔ڈان کی ملکیت بھی اس وقت جناح سے حاجی سر عبداللہ ہارون کی فیملی کو منتقل ہوگئی جنہوں نے 1946 میں اخبار کے زیادہ تر حصص خرید لیئے تھے۔
جناح کی وفات کے بعد ڈان کی ملکیت پر ایک مختصر تنازع کھڑا ہوا، جناح کی بہن فاطمہ جناح،ملک کے بانی کے نائب کے طورپرحکومت پاکستان، ان کی جماعت مسلم لیگ اور ڈان کے ایڈیٹر الطاف حسین سمیت سب نے مختلف اوقات میں اخبار کی ہارون فیملی سے ملکیت حاصل کرنے کی کوشش کی،1951 میں حالات نے رخ موڑا اور ہارون فیملی نے اس کی اشاعت روک دی اورایک اور انگریزی روزنامہ ہیرالڈ شروع کردیا، عوامی احتجاج کے بعد چند دنوں میں ہی فیصلہ بدلنا پڑا اور ہارون فیملی کی ملکیت کے تحت ہی ڈان اخبار کی دوبارہ اشاعت کا آغاز کردیا گیا۔
ڈان اپنی تاریخ میں بڑے پیمانے پر ایک قدامت پسند اخبار ہراہے، برطانوی انڈیا میں مسلمانوں کے حقوق کے علمبردار کے طور پر شروع ہونے والے اخبار نے آزادی کے بعد بھی قومی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پراپنا ایک اسلامی موقف جاری رکھا، 1960 کے وسط میں فاطمہ جناح کے بطور صدارتی امیدوار حمایت کرنے پر جنرل ایوب خان کی سربراہی میں فوجی حکومت نے اخبار پرحملہ کردیا۔1970 کے اواخر میں سویلین وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی حکومت نے ڈان کے ایڈیٹر الطاف گوہر کو جیل بھیج دیاجو ایوب خان کا قریبی ساتھی تھا اور ان کی فوجی حکومت کے میڈیا اور جمہوریت کے خلاف زیادہ تراقدامات تجویز اور ان پر عملدرآمد کرانے والے سمجھے جاتے تھے،جب انہیں سرکاری نوکری سے نکال دیا گیا تو وہ 1060 میں ڈان کے ایڈیٹر بن گئے۔
1990 اور 1980 کے درمیان ڈان نے ایک قدامت پسند، کاروباراوراشرافیہ کے حامی ااخبار کے طور پر اپنا کام جاری رکھا اور2000 کے وسط میں اس موقف کو بدلا، 2005 سے ڈان نے جمہوریت کے حق میں ایک ٹھوس ادارتی پالیسی اپنائی جس کے فوری بعد اخبار نے پاکستان کے چوتھے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کی مخالفت مول لے لی جنہوں نے بلوچستان میں نسلی علیحدگی پسند تحریک اور شمال مغربی سرحدی علاقوں میں پرتشدد اسلامی انتہاپسندی کے حوالے سے اخبار کی کوریج کو پسند نہ کیا۔گزشتہ دس برسوں سے ڈان فوج پر سویلین بالادستی کے علمبردار کے طور پربھی ابھر کرسامنے آیا ہے۔ 2016 میں اس موضع کو منتخب نمائندوں اور اعلیٰ انٹیلی جنس حکام کے درمیان دہشتگردی پر قابوپانے کے حوالے سے شدید اختلافات اخباری رپورٹس میں بہت زیادہ اجاگر کیاگیا۔اس ساری صورتحال کو ڈان لیکس کا نام دیاگیا جو اخبار کے ایڈیٹر اور ایک سٹاف رپورٹر کیخلاف تحقیقات کا موجب بنی۔ اسی رپورٹ کی وجہ سے ڈان ارباب اختیار کے شدید دبائو کا شکار ہے جو اس کی ادارتی آزادی کو سلب کرنا چاہتے ہیں اورملک کے مختلف حصوں میں اشتہارات کو روکنے اور اس کی تقسیم پرغیراعلانیہ پابندی کے ذریعہ اس کے مالی مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ۔
سامعین کا حصہ
3%
ملکیت کی نوعیت
نجی
جغرافیائی کوریج
قومی
رابطے کی نوعیت
زرتعاون (25 روپے )
میڈیا کمپنیاں/گروپس
ڈان میڈیا گروپ
ملکیت کا ڈھانچہ
روزنامہ ڈان پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے جودو دوسری فرموں ہارون سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور پیرا مڈ میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے۔
ہارون سنز پرائیویٹ لمیٹڈ پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ میں 4.14 فیصد جبکہ دوسری فرم پیرا مڈ میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ85.71 فیصد حصص کی مالک ہے، پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ میں باقی زیادہ تر حصص امبر ہارون سہگل کے 0.10فیصد، ان کی بیٹیوں زینا سہگل راجی کے4.51 فیصد اورنا آفرین سہگل لاکھانی کے 5.53فیصد حصص ہیں۔
ہارون سنز پرائیویٹ لمیٹڈ کے 9 حصص، ناز آفرین سہگل لاکھانی کے 82.28 فیصد، امبر ہارون سہگل کے 9.20فیصد، زینا سہگل راجی کے5 فیصد،اصغر ٹھیکیدار کے 2 فیصد، ضیا محمود علی کے 1 فیصد، حمید ہارون کے 0.40 فیصد،جبکہ باقی 0.12 حصص شبیر گانگ، غلام مرزا اورعبدالعزیز میں برارکے حصہ مالک ہوں گے۔
پیرامڈ میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے حصص میں امبر ہارون سہگل کی ملکیت55.10 فیصد اور ان کی بیٹی زینا سہگل راجی کے 44.90 فیصد حصص ہیں، ہیرالڈ پبلی کیشنز کو زیادہ تر امبر ہارون سہگل کنٹرول کرتی ہے،اوپر ذکر کی گئی دو کمپنیوں کے 47.70 فیصد، زینا راجی کے 43.20 فیصد اور ناز آفرین سہگل لاکھانی کے فیصد حصص ہیں۔
ووٹ کا حق
ڈیٹا موجود نہیں
انفرادی مالک
عام معلومات
قیام کا سال
1941
بانی کے جڑے ہوئے مفادات
بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح
سی ای او کے جڑے ہوئے مفادات
1970 کے آخر میں روزنامہ ڈان کی ملکیت پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈکے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کاآغازکیا ،انہوں نے 1990 کے آخر میں کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں۔انہوں نے ملک کے اخباری مالکان کی نمائندہ تنظیم آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (APNS) کے صدر کی حیثیت سے کئی برس کام کیا۔
گزشتہ چالیس برسوں کے دوران حمید ہارون نے شام کے اخبارڈیلی سٹار، ایڈورٹائزنگ میگزین Aurora اور ایک ٹیکنالوجی میگزین Spider (جو2015 میں بندہوگیا) سمیت ،ئی مطبوعات شروع کیں۔ انہنوں نے 1990 کے آغاز میں کمپنی کے اولین میگزین ہیرالڈ کو ایک سوسائٹی جریدے سے حالات حاضرہ کے جریدے میں تبدیل کردیا، اس وقت سے یہ میگزین ملک میں خبروں، آرا اور تجزیوں کا انتہائی مستند ذریعہ بن گیاہے۔
فنون لور ثقافت کے حصہ کے طور پر حمید ہارون نے کراچی میں کئی تاریخی عمارتوں کی بحالی میں کلیدی کرداراداکیا، انہوں نے سٹی ایف ایم 89 ریڈیو اسٹیشن پر میوزک شو کی میزبانی بھی کی اور دنیا کے معروف پینٹر صادقین اور عالمی سطح پر مشہور شاعر فیض احمد فیض سمیت دیگر شعرا پر مشتمل کتابوں کے ایڈیشنز کو مرتب کرکے اسے شائع کیا۔
حمید ہارون کے دادا حاجی سر عبداللہ حسین ہارون برطانوی دور کے انڈیا میں ایک ممتازتاجر اورسیاستدان تھے، وہ کراچی بلدیہ کے دومرتبہ رکن(1913-16 اور1921-34) ، انڈین نیشنل کانگریس کے رکن (1917-19) اور مسلم لیگ سندھ کے صدر (1920-30) رہے۔
حمید ہارون کے چچا محمود عبداللہ ہارون نے پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کی بنیاد رکھی جو ڈیلی ڈان اور دوسری کئی مطبوعات کی مالک ہے۔ محمود عبداللہ ہارون (1954-55) کراچی کے میئر،(1978-84) وفاقی وزیرداخلہ،(June-December 1988) وفاقی وزیردفاع ،( (1990-1993 اور 1994-95)) میں گورنرسندھ اور انگریزی زبان میں ڈیلی خلیج ٹائمز کے شریک بانی بھی رہے جو 1978 کو دبئی سے شروع کیا گیا۔
طویل عرصہ تک ایڈیٹر رہنے والے الطاف حسین کے پاکستان کے پہلے فوجی آمر جنرل ایوب خان کی کابینہ کے وزیر بننے کے بعد حمید ہارون کے ایک اور چچا یوسف عبداللہ ہارون نے 1966 میں ڈان کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے مختصر عرصہ کیلئے کام کیا، یوسف عبداللہ ہارون برطانوی انڈیا کی آخری مرکزی قانون ساز اسمبلی کے رکن، جناح کے ایڈ ڈی کیمپ، مغربی پاکستان کے گورنر(March–September 1969) اور سندھ کے وزیراعلیٰ (1949-50) بھی رہے۔
حمید ہارون کے والد سعید عبداللہ ہارون نے 1950 کے وسط میں ایسٹرن فلم اسٹوڈیو قائم کیا، وہ 1959 میں شروع کئے گئے ایک ماہانہ میگزین ایسٹرن فلم کے بانی ایڈیٹر بھی تھے جو پاکستان کے سینما کی سرگرمیاں کور کرتا تھا۔ حمید ہارون کے والد اور چچا یوسف عبداللہ ہارون، محمود عبداللہ ہارون اور سعید عبداللہ ہارون 1964 میں موٹر آئل کے درآمد کنندہ اور تقسیم کار تھے جنہوں نے ہارون آئل کی بنیاد رکھی تھی۔
حمید ہارون کی چچا زاد بہن امبر ہارون سہگل ڈان میڈیا گروپ کی چیئرپرسن ہیں جس میں پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور دوسری کئی کمپنیاں شامل ہیں۔
حمید ہارون کے بڑے بھائی حسین ہارون پاکستان کے وزیرخارجہ (May-August 2018) ، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب (2008-12) اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر (1985–86) رہ چکے ہیں۔
مدیر اعلی کے جڑے ہوئے مفادات
1981 سے ایک صحافی ہیں، انہوں نے دی سٹار کے ساتھ ایک رپورٹر کی حیثیت سے اپنا کیریئر شروع کیا جو اب پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے شائع کیا جانا والا شام کا اخبار ہے۔ انہوں نے خلیج ٹائمز(1984-1992)، ہیرالڈ (1988-2006)کیلئے رپورٹنگ اور بی بی سی ریڈیو (1990-2006)کے پاکستان میں نامہ نگار کی حیثیت سے کام بھی کیا۔ 2006 میں وہ اسلام آباد میں ڈیلی ڈان کے ریذٰیڈنٹ ایڈیٹر بن گئے اور 2010 میں اخبار کے ایڈیٹر بننے تک اسی عہدے پر فائز رہے۔
دیگر اہم لوگوں کے جڑے ہوئے مفادات
ڈان میڈیا گروپ کی چیئرپرسن ہیں جس میں پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور دوسری کئی کمپنیاں شامل ہیں جو ان کے والد محمود عبداللہ ہارون نے قائم کیں۔
تسنیم احمر
ظفر عباس کے بھائی ہیں جو 2012 میں پاک فوج سے میجر جنرل کے عہدہ سے ریٹائر ہوئے، ریٹائر ہونے سے پہلے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (2008-12) کے عہدہ پر تعینات تھے۔ انہوں نے یوکرین میں پاکستان کے سفیر(2015-18) کی حیثیت سے بھی کام کیا۔
یہ ظفر عباس کے ایک اور بھائی ہیں جو سینئر صحافی ہیں، وہ جیو نیوز ٹیلی وژن کے ساتھ ایک نیوز تجزیہ کار کی حیثیت سے کام کررہے ہیں، وہ اس سے پہلے کئی دوسرے اخبارات اور ٹی وی چینلز کے ساتھ کام کرچکے ہیں، وہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل اور کراچی پریس کلب کے جنرل سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔
اظہرعباس
رابطہ
ہارون ہائوس، ڈاکٹر ضیاالدین احمد روڈ، کراچی
ٹیلی فون: +92(0)-21-111-444-777
فیکس: +92(0)-21-35637278
ای میل: mktg@dawn.com
ویب سائٹ:www.dawn.com
معاشی معلومات
آمدن (ملین ڈالرز میں)
2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر/ 3 ارب روپے
آپریٹنگ منافع (ملین ڈالرز میں)
0.36 ملین ڈالر/ 3 کروڑ 80 لاکھ روپے
اشتہارات (مجموعی فنڈنگ کا فیصدی)
2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر/ 2 ارب 33 کروڑ روپے (78.57%)
مارکیٹ میں حصہ
ڈیٹا موجود نہیں
مزید معلومات
شہ سرخیاں
غداری کیس ،لاہورہائی کورٹ کے سیرل المیڈا کانام ای سی ایل سے ہٹانے اور وارنٹ واپس لینے کے احکامات ،2018، ڈان، رسائی 7 فروری 2019۔
میٹا ڈیٹا
ڈان کو 15 جنوری 2019 کو ایک کیریئر کمپنی اور ای میل کے ذریعہ معلومات کی درخواست بھیجی گئی،یکم فروری 2019 اور 4 فروری 2019 کو یاددہانی کے باوجود جواب نہیں دیاگیا لیکن مختصر معلومات فراہم کردی گئیں، اس کی مالیاتی اور انتظامی معلومات آن لائن دستیاب نہیں ہے۔
اس میڈیا ادارے کی پروفائل میں استعمال کی گئی مالیاتی معلومات مالی سال 2017-18 سے متعلق ایک رپورٹ سے حاصل کی گئی جو پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ نے ایس ای سی پی کو جمع کرائی۔
اوپر ذکر کی گئی آمدن اور منافع صرف ڈیلی ڈان کیلئے نہیں بلکہ پورے پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز ہرائیویٹ لمیٹڈ کااحاطہ کرتاہے۔