ایف ایم 101
ایف ایم 101 بنیادی طور پرموسیقی کا ریڈیو ہے، جو پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے یکم اکتوبر 1998 کو بیک وقت اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے شروع کیا۔ ایف ایم 101 کی نشریات تاہم مختلف نوعیت کے موضوعات جیسے کہ ڈرائونگ مشورے، قسمت کا حال، کھیل، موسم، ثقافت اور تہذیب، صحت اور صفائی، کوئز، خواتین، اور بچوں کے مسائل، فیشن و سٹائل اور سٹاکس اور تجارتی معلومات کور کرتی ہے۔ لائیو ٹاک شوز میں زندگی کے زحتلف شعبوں سے معروف شخصیت کو مدعو کیا جاتا ہے تاکہ وہ سامعین کی کالوں کا جواب دے سکیں۔ ایف ایم 101 حسب ضرورت حالات حاضرہ کے مسائل پر بھی نشریات کرتا ہے۔
سامعین کا حصہ
5.10%
ملکیت کی نوعیت
ریاستی ملکیت
جغرافیائی کوریج
مقامی فریکوینسیوں کے ذریعے مختلف شہروں میں قومی نشریات
رابطے کی نوعیت
مفت مواد
میڈیا کمپنیاں/گروپس
پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن
ملکیت کا ڈھانچہ
ایف ایم 101 18 سٹیشنوں پر مبنی ایک نیٹ ورک ہے جنہیں پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) چلا رہی ہے۔ پی بی سی کے 1973 کے ایکٹ کے تحت اسے گیارہ رکنی بورڈ جسے وفاقی حکومت تعینات کرتی ہے جن میں بیشتر سرکاری اہلکار شامل ہوتے ہیں پی بی سی کی نگرانی کرتی ہے۔ کارپوریشن کے روزانہ کے معملات کو وفاقی حکومت کی جانب سے تعینات کئے گئے ڈائریکٹر جنرل دیکھتے ہیں۔
ووٹ کا حق
معلومات موجود نہیں
انفرادی مالک
عام معلومات
قیام کا سال
1998
بانی کے جڑے ہوئے مفادات
ایف ایم 1010 1998 میں قائم کیا گیا.
سی ای او کے جڑے ہوئے مفادات
سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات ڈائریکٹر جنرل پی بی سی کا عہدہ بھی رکھتے ہیں لہذا ایف ایم 101 کی سربراہی بھی کرتے ہیں۔ سی ای او کے کوئی مطلقہ مفادات نہیں ہیں کیونکہ وہ ڈیپوٹیشن پر ایک بیوروکریٹ ہیں۔
مدیر اعلی کے جڑے ہوئے مفادات
معلومات دستیاب نہیں
رابطہ
پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن ہیڈکواٹر، جی۔5، شاہراہ دستور، اسلام آباد، پاکستان۔
فون: +92 51 9214278, 92 51 9222161
فیکس: +92 51 9223827
ویب سائٹ: radio.net.pk/fm-101/
معاشی معلومات
آمدن (ملین ڈالرز میں)
معلومات دستیاب نہیں
آپریٹنگ منافع (ملین ڈالرز میں)
معلومات دستیاب نہیں
اشتہارات (مجموعی فنڈنگ کا فیصدی)
معلومات دستیاب نہیں
مارکیٹ میں حصہ
معلومات دستیاب نہیں
مزید معلومات
میٹا ڈیٹا
آمدن اور منافع کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے درخواست پی بی سی کو 23 جنوری 2019 کو ارسال کی گئی لیکن اپریل 2019 کے اواخر تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ آر ٹی آئی کمیشن کو ایک شکایت 4 مارچ 2019 کو روانہ کی تھی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ یہاں دی گئی معلومات پی بی سی کی ویب سائٹ سے لی گئی ہیں۔ تاہم ویب سائٹ پی بی سی کے اخراجات اور آمدن کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کرتی ہے۔