روزنامہ کوشش

کوشش اخبار کاوش اخبار کی توسیع ہے جس کے ذرہعہ گروپ نے پاکستان بھر کے سندھی قارئین پر اپنا اثر ورسوخ جاری رکھا اور یہ اخبار مارکیٹ پر حاوی ہونے کیلئے گروپ کی بنیادی فلسفہ کی عکاس ہے۔
یہ اخبار 1998 میں اس وقت شروع کیا گیا جب سندھی زبان کے میڈیا کے افق پر نئے کھلاڑیوں نے قدم جمانا شروع کئے۔ محمدعلی قاضی اس اخبار کے بانی ایڈیٹر ہیں جنہوں نے جولائی 2018 میں عام انتخابات لڑنے کیلئے ایک سیاسی جماعت بنانے سے پہلے مارچ 2018 میں استعفیٰ دے دیا۔اخبار صوبہ سندھ اور اسے باپر مقیم سندھی زبان بولنے والے لوگوں پر اثر انداز ہونے کیلئے اپنی ادارتی پالیسی میں تمام بڑے معاملات کو اٹھاتا ہے، اس کا نعرہ بھی دوسرے اخبار کاوش کی طرح سندھی عوام کا ترجمان ہے۔
عجیب طور پراخبار کی آن لائن نمائندگی نہیں اورپاکستان جغرافیائی حدود اربعہ سے باہر رسائی بڑھانے کیلئے اس اپم پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔
سامعین کا حصہ
2%
ملکیت کی نوعیت
نجی
جغرافیائی کوریج
صوبہ سندھ
رابطے کی نوعیت
زرتعاون(10روپے)
میڈیا کمپنیاں/گروپس
کاوش گروپ
ملکیت کا ڈھانچہ
کاوش پبلی کیشنزپرائیویٹ لمیٹڈ کاوش اخبار کو چلاتاہے۔ تین بھائی اور بڑے بھائی کا بیٹامساوی حصص رکھتے ہیں۔ محمد اسلم قاضی، محمد اطہرقاضی، محمد علی قاضی اور محمد ایوب قاضی کمپنی کے برابر 25، 25 فیصد حصص کے مالک ہیں۔
ووٹ کا حق
ڈیٹا موجود نہیں
انفرادی مالک
عام معلومات
قیام کا سال
1998
بانی کے جڑے ہوئے مفادات
پرنٹ میڈیا کیلئے حکومت کے قواعدوضوابط کے مطابق محمد اکرم اخبار کا مالک ہے جیسا کہ ڈیکلیئریشن یا لائسنس ان کے نام سے ہی جاری کیاگیا۔ وہ ادارے کے شعبہ مالیات کے سربراہ کے طورپرخدمات سرانجام دے رہے ہیں، ایسا غیرقانونی تو نہیں ہے، اخبار کے اصلی مالک قاضی فیملی ہے لیکن سربراہی ایک پراکسی مالک کی جانب سے کی گئی،محمد اکرم 1990 سے اس گروپ کے ساتھ منسلک ہیں اور روزنامہ کوشش اور روزنامہ کاوش کے مالیاتی اور انتظامی شعبوں کیلئے خدمات دے رہے ہیں، یہ دونوں شعبے کاوش گروپ آف پبلی کیشنزکاحصہ ہیں۔ ان کے چچا مشتاق سہیل بھی کراچی میں گروپ کے صدر دفترمیں کئی سال تک ملازم رہ چکے ہیں، قاضی فیملی ان پر بھرپوراعتماد کرتی ہے۔
محمد علی قاضی
سی ای او کے جڑے ہوئے مفادات
نے قاضی فیملی کی تیسری نسل کی نمائندگی کی اور میڈیا بزنس کاحصہ بن گئے۔ وہ تین بھائیوں میں محمد ایوب قاضی اورمحمد علی قاضی سے سب سے بڑے بھائی محمد اسلم قاضی کے صاحبزادے ہیں، اطہر قاضی نے کراچی میں ممتاز ادارے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے انویسٹمنٹ بینکنگ میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے کاوش گروپ آف پبلی کیشنز سے مارکیٹنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنا کیریئر شروع کیا۔ اپنے والد کی ریٹائرمنٹ کے بعد کاوش گروپ آف پبلی کیشنزکے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں، اس میں پورے گروپ کی پرنٹ پبلی کیشنز اور ٹی وی چینلز شامل تھے۔اس کا خاندان سندھ کی بااثر سیاسی فیملی حیدرآبادکے قاضیوں سے تعلق رکھتا ہے۔
مدیر اعلی کے جڑے ہوئے مفادات
چیف ایگزیکٹوآفیسر کے بھائی ہیں،کاوش اخبارکے ایڈیٹرانچیف کے عہدے سے پہلے ایوب قاضی اس کے مینجنگ ایڈیٹر تھے اور سرکولیشن اور مارکیٹنگ کے شعبوں سمیت گروپ کے انتظامی امور کودیکھتے ہیں۔انہوں نے 1990 میں روزنامہ کاوش اخبارکے اجراکے ساتھ ہی صحافتی سفرشروع کیا۔
دیگر اہم لوگوں کے جڑے ہوئے مفادات
کاوش گروپ آف پبلی کیشنز کے سابق چیف ایگزیکٹوآفیسر ہیں، وہ تین بھائیوں میں سب سے بڑے اورگروپ کے بانی رکن ہیں۔ انہوں نے اپنے والد کی دوسری شادی کے بعد اپنا اخبارشروع کرنے کیلئے اپنے بچوں کوترغیب دلائی۔ اس سے پیلے ان کے بھائی اکبرقاضی اورعابدقاضی ایک کامیاب اخبار عبرت چلا رہے تھے۔ 2018 میں اسلم قاضی کواخباری مالکان کی نمائندہ جماعت آل پاکستان نیوزپیپرزسوسائٹی(اے پی این ایس) کی ایگزیکٹوکمیٹی کا2018-19 کے عرصہ کیلئے رکن منتخب کرلیاگیا۔ معاشیات میں ماسٹرڈگری رکھنے والے اسلم قاضی اس سے پہلے روزنامہ سندھ نیوز اور انگریزی اخبار سندھ آبزرور کے ایڈیٹر بھی رہ چکے تھے۔انہوں نے 1990 میں روزنامہ کاوش اور اس کے تھوڑے عرصہ بعد KTN ٹی وی چینل کاآغٖاز کیا۔.
نومبر 2017 میں رشید راجڑ کی وفات کے بعد انہوں نے اخبار کے ایڈیٹر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا۔ کھوڑو نے 1996 میں حیدرآباد میں سندھی زبان کے روزنامہ ہلچل سے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز کیا تھا، جامعہ سندھ سے سوشیالوجی میں ڈگری کے حامل کھوڑو صحافت سے پہلے ایک قوم پرست پارٹی کے متحرک رکن تھے، انہوں نے اخبار کو پیشہ ورانہ خطوط پر استوار کرکے اپنے ملازمین کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے،وہ مضامین لکھنے کے ساتھ ساتھ شاعری بھی کرتے ہیں۔
رابطہ
ٹنڈو ماہی ماہن ،سول لائنز، حیدرآباد سندھ
ٹیلی فون:022-2728252, 2784822,
ای میل:koshishhyd@yahoo.com" class="mail">koshishhyd@yahoo.com, koshishhyd@gmail.com" class="mail">koshishhyd[at]gmail.com
Tel.: 022-2728252, 2784822,
Email: koshishhyd@yahoo.com" class="mail">koshishhyd[at]yahoo.com, koshishhyd@gmail.com" class="mail">koshishhyd[at]gmail.com
معاشی معلومات
آمدن (ملین ڈالرز میں)
ڈیٹا موجود نہیں
آپریٹنگ منافع (ملین ڈالرز میں)
ڈیٹا موجود نہیں
اشتہارات (مجموعی فنڈنگ کا فیصدی)
ڈیٹا موجود نہیں
مارکیٹ میں حصہ
ڈیٹا موجود نہیں
مزید معلومات
میٹا ڈیٹا
14 جنوری 2019 کو ایک کوریئر کمپنی اور ای میل کے ذریعہ میڈیا ادارے کو معلومات کیلئے ایک درخواست بھیجی گئی لیکن میڈیا ادارے کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیاگیا، میڈیا ادارے نے ایک نجی کمپنی کے ذریعہ ایم کیو ایم پاکستان کی درکار معلومات کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا اور اسے واپس لوٹا دیا، یکم فروری 2019 کو ایک کوریئر کمپنی اور ای میل کے ذریعہ یاد دہانی کا پیغام بھجوایاگیا،لیکن اخبار نے پھر کوئی جواب نہیں دیا اوراس یاددہانی پیغام کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے ایم اوایم پاکستان کی ٹیم کو واپس بھجوا دیا،حکومت سندھ کے محکمہ اطلاعات نے 12 فروری 2019 کو جاننے کے حق کی ایک درخواست جمع کرائی تاکہ 2018 کے دوران اخبارات کو جاری کئے گئے اشتہارات کی تفصیلات معلوم کی جاسکیں۔ سندھ انفارمیشن کمشنرکی جانب سے 15 روز میں جواب نہیں دیاگیا جبکہ قانون میں ڈیٹا فراہم کرنے یا معلومات تک رسائی نہ دینے کی وجہ بیان کرنے کیلئے 15 دن کا عرصہ مقررہے۔پندرہ روز کے بعد محکمہ اطلاعات سندھ کے خلاف 15 مارچ 2019 کو انفارمیشن کمشنر کومطلوبہ ڈیٹا فراہم نہ کرنے پرایک شکایت جمع کرائی گئی لیکن کمشنر نے آج تک کوئی جواب نہیں دیا۔قاضی فیملی سے متعلق مختصر آن لائن معلومات دستیاب ہیں۔
اس تحقیقی کام کیلئے جن ذرائع سے انٹرویوکیاگیاانہوں نے گروپ کے مالکان کے ساتھ کسی بھی تنازع سے بچنے کیلئے شناخت ظاہر کرنے کی خواہش نہیں کی۔حیدرآباد میں مقیم ایک سینئر صحافی علی حسن کے ساتھ اخبار کی ادارتی پالیسی اورمالکان کے خاندانی پس منظر سے متعلق انٹرویوکیاگیا۔گروپ کی تاریخ، ادارتی پالیسی اور مالکان کی فیملی کے پس منظر سے متعلق حیدرآبادمیں مقیم ایک نامعلوم سندھی صحافی سے انٹرویوکیاگیا۔