لاکھانی فیملی
لیکسن فیملی
لاکھانی فیملی کے سربراہ حسن علی کارا بھائی 1947 میں برصغیر کی تقیسم کے تناظر میں گوندیا قصبہ جو اب بھارتی صوبہ مہاراشٹر میں ہے، سے ہجرت کرکے کراچی آگئے، انہوں نے 1954 میں اپنا کاروبار شروع کیا اور اگلے دو سال سے زائد عرصہ میں مینوفیکچرنگ اور تجارت سمیت مختلف کاروبار قائم کئے۔1980 میں ان کا لیکسن گروپ پاکستان میں سب سے بڑاکاروباری گروپ بن گیا۔
آج حسن علی کارابھائی کے چار بیٹے سلطان علی لاکھانی، امین محمد لاکھانی، ذوالفقار علی لاکھانی اور اقبال لاکھانی اور ان کے متعد پوتے پوتیاں لیکسن گروپ کے مالک ہیں۔ یہ گروپ مختلگ گروپ آف کمپنیز پر مشتمل ہے۔ اس کے کاروبار میں زراعت سے متعلق انڈسٹری، کال سینٹرز، غیرپائیدار صارفین کی اشیار، فاسٹ فوڈ، مالیاتی خدماتم میڈیا ، کاغذاوربورڈ، پرنٹنگ، پیکجنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بجلی کی پیداوار، ادویہ سازی اور سفری خدمات شامل ہیں۔
یہ گروپ ایکسپریس میڈیا گروپ کا بھی مکمل طور پر مالک ہے جو اردو اخبار روزنامہ ایکسپریس، انگریزی اخبار ڈیلی ایکسپریس ٹریبیون اوربعض دوسرے میڈیا اداروں کے علاوہ تین بڑی نیوز ویب سائٹس www.express.com.pk، www.express.pkاورwww.tribune.com.pkکا بھی مالک ہے۔
لیکسن گروپ کے اثاثے ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، اس کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق اس کی متحدہ عرب امارات اور امریکہ میں اپنی اعانتوں کے ذریعہ موجودگی ہے۔ یہ ایک بڑے تمباکو اور سگریٹ ساز کاروبار کی بھی مالک ہے جو اس نے 2007 میں 340 ملین ڈالر کے عوض فلپ مورس انٹرنیشنل کے فروخت کردی تھی۔
لاکھانی فیملی کے ارکان لیکسن گروپ کے مختلف کارباروں میں ایک زیادہ ملکیت رکھتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے انتظامی امور الگ رکھے ہیں ، سلطان علی لاکھانی اور ان کابیٹا بلال علی لاکھانی مکمل طور پر ایکسپریس میڈیا گروپ کے امور چلاتا ہے جبکہ گروپ کے دیگر ادارے فیملی کے دوسرے ارکان چلا رہے ہیں۔
اس فیملی کے پاکستان کی کاروباری اشرافیہ کے دوسرے ارکان کے ساتھ قریبی روابط بھی ہیں۔ مثال کے طور پرسلطان علی لاکھانی کے بھتیجے دانش علی لاکھانی کی شادی نازآفرین سہگل سے ہوئی ہے جو ڈان میڈیا گروپ لہ ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں اور ان کے والد اعظم سہگل ایک پرانے اور بڑے کاروباری گروپ سہگل کا حصہ تھے جس کا ہیڈکوارٹرز لاہور میں ہے جو انتہائی متنوع اور کامیاب بزنس چلانے کا تجربہ رکھتا ہے۔
کاروبار
انویسٹمنٹ مینجمنٹ
سیزا پرائیویٹ لمیٹڈ
کنسٹرکشن
سیزا سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ
پیپر اینڈ پیکجنگ
سینچری پیپر اینڈ بورڈ ملز
میرٹ پیکجنگ لمیٹڈ
فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز
کولگیٹ پامولیو کمپنی پاکستان
فوڈاینڈ ایگریکلچر
اجینوموٹو لیکسن پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ
سیزا کوموڈیٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ
سیزا فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ
ہیلتھ کیئر
سیزا انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ
ٹریول
پرنسٹن ٹریول پرائیویٹ لمیٹڈ
پاور جنریشن
لیکسن ونڈ پاور جنریشن پرائیویٹ لمیٹڈ
لیکسن پاور لمیٹڈ
پبلشنگ
سینچری پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ
ایکسپریس ڈیجیٹل پرائیویٹ لمیٹڈ
پبلشنگ و پرنٹنگ
میٹریکس پریس پرائیویٹ لمیٹڈ
پبلشنگ و براڈکاسٹنگ
ایکسپریس پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ
ٹیلی وژن براڈ کاسٹنگ
ٹیلی وژن میڈیا نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹڈ
انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن
سائبر نیٹ
سٹارم فائبر
ریپڈ کمپیوٹ
سائی برڈ پرائیویٹ لمیٹڈ
لیکسن بزنس اسکالرز لمیٹڈ
آئیس اینی میشنز
فنانشل سروسز
سینچری انشورنس کمپنی لمیٹڈ
لیکسن انویسٹمنٹس لمیٹڈ
خاندان اور دوست
خاندان کے اراکین دوستوں کے جڑے ہوئے مفادات
سلطان علی لاکھانی کا بھتیجا ہے جو لیکسن گروپ آف کمپنیزکے حصۃ کے طور پر سائبر نیٹ کو چلاتا ہے جو برانڈ Stormfiberکے تحت انٹرنیٹ، چیبل ٹیلی وژن اور فون کی سروسز مہیا کرتی ہے۔
دانش علی لاکھانی کی اہلیہ، ڈان میڈیا گروپ کی ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں جو ڈیلی ڈان، اس کی ویب سائٹ ڈان ڈاٹ کام اور بعض دوسری پبلی کیشنز کے مالک ہیں۔ نازآفرین سہگل بھی ڈان نیوز ٹیلی وژن اور سٹیFM 89 ریڈیواسٹیشن کی چیف آپریٹںگ آفیسر ہیں۔
1988 میں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ سے گریجویشن کیا اور 1989 میں روزنامہ نوائے وقت لاہور میں ایک زیرتربیت سب ایڈیٹر کے طورپر صحافتی کیریئر کا آغازا کیا، دس سال کے عرصۃ کے بعد وہ نیوز ایڈیٹر بن گئے۔
2002 میںانہوںنےنوائےوقتکوچھوڑااورروزنامہایکسپریسمیںنیوزایڈیٹرکیحیثیتسےذمہداریسنبھالی،ایکسالبعدانہیںاخبارکاایڈیٹربنادیاگیااورایکسپریسمیڈیاگروپکیجانبسےدوسرےنیوزپلیٹفارمشروعکرنےکےبعدانہیںگروپایڈیٹرکےعہدےپرترقیدےدیگئی۔
مزید معلومات
شہ سرخیاں
میٹا ڈیٹا
میڈیاگروپ کو15 جنوری 2019 کو ایک کوریئر کمپنی اور4 فروری کو ای میل کے ذریعہ معلومات کی درخواست بھیجی گئی۔ یکم فروری 2019 کو کوریئر اور 4 فروری 2019 کو ای میل کے ذریعہ یاددہانی درخواست کے باوجود جواب نہیں دیا گیا۔
اس میڈیا گروپ کی ملکیت کے ڈھانچہ اور اس کی مالی حیثیت سے متعلق آن لائن معلومات کی تصدیق نہیں کی گئی۔