طریقہ کار
نظریہ: ذرائع ابلاغ کی اجتماعیت، جمہوری معاشروں کیلئے ناگزیر
نظریہ: ذرائع ابلاغ کی اجتماعیت، جمہوری معاشروں کیلئے ناگزیر
میڈیا اجتماعیت جمہوری معاشروں کا ایک اہم پہلو ہے، آزاد، خودمختار اور متنوع ذرائع ابلاغ مختلف نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں اور اقتداد میں موجود لوگوں پر تنقید کی اجازت دیتے ہیں۔
عمومی طور پرآپ اندرونی میڈیا اجتماعیت کو ممتاز بنا سکتے ہیں کہ میڈیاکے موادمیں سماجی اورسیاسی متنوعات ( مختلف ثقافتی گروپوں، مختلف سیاسی یا نظریاتی آرا) کو کس طرح پیش کیا جاتاہے۔ اس کے برعکس بیرونی میڈیا اجتماعیت مالکان کی تعداد اور ڈھانچے کااحاطہ کرتی ہے جسے مہیا کرنے والوں کی اجتماعیت بھی کہاجاتاہے۔
مختلف خیالات کے خدشات میڈیا مارکیٹ کے ارتکاز کا باعث بنتے ہیں جو میڈیا اجتماعیت کے الٹ چیزہے:
- جب صرف مخصوص طبقہ رائے عامہ پراپنا اثرورسوخ حاوی کرنے کی کوشش کرتا ہے اور دوسرے کھلاڑیوں اور پہلوئوں کیلئے راہ ہمورار کرتے ہیں( میڈیا ملکیت کا ارتکاز)
- جب میڈیا کا مواد ایک جیسا ہو اور صرف مخصوص موضوعات، لوگوں، خیالات اور آرا پر توجہ مرکوز کرتاہے۔(میڈیا مواد کا ارتکاز)
- جب قارئین، سامعین اور ناظرین مخصوص میڈیا اداروں کو صرف پڑھتے، دیکھتے اور سنتے ہیں (میڈیا سامعین وناظرین کاارتکاز)
مقصد: میڈیا ملکیت قائم کرنا شفافیت
باوجود اس کے کہ میڈیا اجتماعیت میں کئی توجیہات شامل ہوتی ہیں اور بہت سے خطرات کا سامنا ہوتا ہے، ایم او ایم پاکستان بیرونی اجتماعیت اور میڈیا اجتماعیت کیلئے سب سے زیادہ خطرے کا باعث میڈیا ارتکاز پر توجہ دیتی ہے۔
اس حوالے سے جدوجہد میں سب سے بڑی رکاوٹ میڈیا ملکیت میں شفافیت کا فقدان ہے: اگر عوام معلومات فراہم کرنے والے سے متعلق نہیں جانتے تو وہ معلومات پراعتبار کا کس طرح اندازہ لگائیں گے؟ اگر صحافی کو اس بات کا نہیں معلوم کہ جس ادارے میں کام کررہے ہیں اسے کون چلاتا ہےتو پھر وہ اپنا کام صحیح طریقے سے کیسے کرسکتے ہیں؟ اور اگر متعلقہ حکام یہ ہی نہیں جانتے کہ میڈٰیا کو کون ہینڈل کررہاہے تو پھر وہ میڈیا ارتکاز کی زیادتی کاکیسے ازالہ کرسکتے ہیں؟
ایم او ایم پاکستان کا مقصد شفافیت کو پیدا کرنا ہے اور اس سوال کا جواب دینا ہے کہ آخر کار میڈیا مواد کو کون کنٹرول کرتا ہے؟
- مختلف قسم کے ذرائع ابلاغ کے انتہائی اہم میڈیا اداروں کے مالکان اور ان کی وابستگیوں سے متعلق معلومات دیتے ہوئے( اخبارات، ریڈیو،ٹیلی وژن، ریڈیو، آن لائن)
- سامعین وناظرین کی بنیاد پر رائے عامہ بنانے کے عمل پرطاقتور اثرورسوخ کا تجزیہ کرتے ہوئے۔
- میڈٰیا کی ملکیت اور اس کے ارتکاز کی ضابطہ کاری اور ضابطہ کاری کے اقدامات پر عملدرآمد پرروشنی ڈالتے ہوئے۔
اعدادوشمار جمع کرنا اور فیلڈ میں کام کا مطلب
عام طریقہ کار کی بنیاد پر میڈیا اونرشپ مانیٹر (MOM) نے عمومی طورپراورمسلسل دستیاب تازہ ترین اعدادوشمار جمع کرنے کے ضمن میں عملی کام کیا ہے جس میں تمام متعلقہ ذرائع ابلاغ کے اداروں کے مالکان کی فہرست تیار کی گئی ہے۔ یہ اس بات میں شفافیت کو یقینی بناتا ہے کہ کو میڈیا ادارے کا مالک ہے، مالک کے مفادات اور وابستگیاں کیا ہیں، انحصار کرنے والے کس حد تک موجودرہتے ہیں اور پھر رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی کون صلاحیت رکھتا ہے۔ فیلڈ میں کام کرنے کا مقصد نہ صرف اس بات کو تلاش کرنا ہوتاہے کہ کون مفادات رکھتا ہے لیکن اس بات کی بھی تحقیقات کرنی ہوتی ہیں کہ اصل میں میڈیا کو کون کنٹرول کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایم او ایم متعلقہ مخصوص مارکیٹ اور ملکوں میں قانونی ماحول جائزہ لیتے ہوئے رپورٹس اور معیاری تجزیہ فراہم کرتاہے۔
فریڈم نیٹ ورک کی مقامی ریسرچ ٹیم نے رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز(RSF) کے تعاون سے اعدادوشمار اکٹھا کیا۔
ایم او ایم ۔۔ صارف گائیڈ
تفصیلی صارف گائیڈ کے ذریعہ اعدادوشماراکٹھے کئے گئے جن میں درج ذیل سیکشنز کا احاطہ کیا گیاہے:
- سیکشن اے ۔۔ مضمون میڈیا مارکیٹ اوراس کی صورتحال جیسے ملکیت سے متعلق معاملات کا ضابطہ کاری لائحہ عمل، ملک کی معلومات اور میڈیا کے حوالے سے مخصوص ڈیٹا کا فوری جائزہ فراہم کرتا ہے۔ یہ سیکشن زیربحث آنے والے دوسرے سیکشنز کے نتائج اور میڈیا اجتماعیت کیلئے مواد سے متعلق خدشات کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
- سیکشن بی، میڈیا مارکیٹ، رائے عامہ کی تشکیل سے متعلق میڈیا کی اقسام ہیں جو سامعین و ناظرین تک پہنچ کی بنیاد پر متفق ہیں۔ ٹی وی، ریڈیو،اخبارات اور آن لائن کے 10 میڈیا اداروں کا انتخاب کیاگیاہے۔
- سیکشن سی، ملکیت، انتہائی متعلقہ میڈیا پر اثر انداز ہونے والے مالک، حصص کنندہ، لوگوں پر تحقیق کی گئی ہے۔ اہم میڈیا کمپنیوں کی معاشی (آمدن) صورتحال بیان کی گئی ہے اوران کی ملکیت کی خصوصیات کی تحقیق کی گئی ۔
- سیکشن ڈی، اشاریے،میڈیا اجتماعیت کودرپیش خطرات کا جائزہ لینے کیلئے اشاریوں کی وضاحت کرتا ہے۔
صارف گائیڈ پہلے سے موجود میڈیا ملکیت اور میڈیا اجتماعیت کی تحقیق کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ ان اشاریوں کو یورپین یونیورسٹٰ انسٹی ٹیوٹ فلورینس میں قائم Centre for Media Pluralism and Media Freedom (CMPF) کے کے یورپی یونین کے فنڈسے چلنے والے Media Pluralism Monitor نے سراہا ہے۔