ملکیت ۔۔۔ بہت سارا میڈیا بہت کم ہاتھوں میں
سامعین وناظرین کے حصہ کے اعتبارسے پاکستان میں ٹاپ کے40 نیوزٹیلی وژن چینلز، ریڈیو اسٹیشنز، اخبارات اور نیوز ویب سائٹس میں سے زیادہ تر کی ملکیت چند ہاتھوں میں ہے، اس کی بنیادی وجہ ایک سے زیادہ ادارے کی ملکیت پرقانونی پابندیوں کاہوناہے۔ یہ صورتحال عمومی طورپر دستیاب معلومات کے ذرائع کی راہ میں مسلسل رکاوٹیں کھڑٰی کر رہی ہے جبکہ ملک کے میڈیا منظرنامہ میں خبروں اور آرا کا تنوع اور اجتماعیت بھی محدود ہوتی جارہی ہے۔
پاکستان میں نیوزمیڈیا کا ارتکاز ملکیت اور سامعین وناظرین کے حصہ دونوں کے اعتبار سے انتہائی زیادہ ہے۔ ٹاپ کے چارٹی وی چینل،ریڈیواسٹیشن، اخباراورنیوزویب سائٹ کی ہرکیٹگری میں ملک کے کل سامعین و ناظرین کا حصہ 50 فیصد سے زیادہ ہے۔ اگرملکیت کا تنوع معلومات کے ذرائع کے تنوع کی عکاسی کرتا ہے تو پھر دونوں پاکستانی میڈیا سامعین وناظرین کیلئے محدود ہیں کیونکہ ملک میں زیادہ سے زیادہ ذرائع ابلاغ کی ملکیت بہت کم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کو مزید وسیع پیمانے پر ذرائع ابلاغ کی ملکیت کی ضرورت ہے تاکہ خبروں کے ذرائع میں زیادہ تنوع کو یقینی بنایا جائے۔
ایم او ایم کے 10 خطرناک اشاریوں میں سے کم ازکم تین اشاریوں میں پاکستان سے متعلق نتائج کو مکمل طور پر واضح کیا گیا ہے، ان میں اشاریہ نمبر1 (میڈیا کے سامعین وناظرین کا ارتکاز)، اشاریہ نمبر4 (ایک سے زیادہ ادارے کی ملکیت کا ارتکاز) اور اشاریہ نمبر5 (ایک سے زیادہ ادارے کی ملکیت کا ارتکاز کیخلاف ضابطہ کاری کے اقدامات) شامل ہیں۔
1۔ پاکستانی میڈیا میں سامعین وناظرین کا ارتکاز، اہم خصوصیات
ایم او ایم کے تحت ٹاپ کے 40 میڈیا اداروں کے کئے گئے سروے کے ایک نمونہ سے ٹی وی ،ریڈیو،اخبارات اور آن لائن میڈیا کے چاروں سیکٹرز میں ٹاپ کے چار میڈیا اداروں کے درمیان اعلیٰ درجے کا سامعین وناظرین کا ارتکاز پایا گیا، یہ سروے ان میڈیا اداروں کیلئے گیلپ پاکستان 2018 کے اعدادوشمارمیں سامعین وناظرین کے حصہ کی بنیادپرہے۔ ایم او ایم کے طریقہ کار کے مطابق یہ ‘‘انتہائی خطرہ’’ بتاتا ہے۔
میڈیا ذرائع کے درمیان سامعین وناظرین کاارتکاز
میڈیا ذریعہ | گیلپ پاکستان کے اعدادوشمار کی بنیاد پرہرکیٹگری میں ٹاپ کے چار میڈیا اداروں کے سامعین وناظرین کے حصوں کا اصل مشترکہ تناسب | ملک میں میڈیا کی کل کیٹگری |
---|---|---|
ٹی وی | 68.3% | 26 ٹی وی چینلز (ذریعہ: پیمراسالانہ رپورٹ2018) |
ریڈیو | 56.2% | 209 ایف ریڈیو اسٹیشنز (ذریعہ: پیمراسالانہ رپورٹ2018) |
اخبارات | 80.4% | 847 اخبارات (ذریعہ: آڈٹ بیورو آف سرکولیشن2019) |
ن لائن میڈیا | 56.9% | پاکستان میں مقامی نیوزویب سائٹس کی کل تعداد کے اعدادوشماردستیاب نہیں۔ |
اشاریہ نمبر1 کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ 2018 کے اختتام پرپاکستان میں ٹاپ کے چار نیوز ٹی وی چینلز( جیونیوز24%، اے آروائی نیوز12%، پی ٹی وی نیوز11% اور سما نیوز ٹی وی 7%) کے ناظرین کا حصہ کیلئے 68.3% تھا( مجموعی طور پرٹاپ کے دس ٹی وی چینلز کے ناظرین کاحصہ 79% ہے جو100%بینچ مارک کے طور پر استعمال کیاگیا)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے 26 ٹی وی چینلز میں سے چارچینل سب سے زیادہ ناظرین شیئرکے ساتھ پاکستان میں تمام ٹی وی ناظرین کے دوتہائی سے زیادہ کاحصہ رکھتے ہیں۔
ایسا ہی ایک تجزیہ بتاتاہے کہ 2018 کے اختتام پر پاکستان میں ٹاپ کے چار نیوز ریڈیو اسٹیشنز( ایف ایم 106 گوجرانوالہ اور صادق آباد9.3%، ایف ایم 100 لاہور6.2%، ایف ایم 103 لاہور، فیصل آباد اور ملتان 6% اور ایف ایم 107 کراچی5.6%) کے سامعین کا حصہ 56.2% تھا ( مجموعی طور پر ٹاپ کے دس ریڈیو سامعین کا حصہ 48.2% ہے جو100% بینچ مارک کےطور پر استعمال کیا گیا)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے 209 ایف اسٹیشنز میں سے چار اسٹیشنزسب سے زیادہ سامعین شیئرکے ساتھ پاکستان میں تمام نیوزریڈیوسامعین کے نصف سے زیادہ کاحصہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح کا ایک تجزیہ بتاتاہے کہ 2018 کے اختتام پر پاکستان میں ٹاپ کے چاراخبارات (روزنامہ جنگ27%، روزنامہ ایکسپریس18%، روزنامہ نوائے وقت14% اور روزنامہ خبریں11%) کے قارئین کا حصہ80.4% تھا ( مجموعی طور پر ٹاپ کے دس اخبارات کے قارئین کا حصہ85% ہے جو100% بینچ مارک کےطور پر استعمال کیا گیا)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آڈٹ بیورو آف سرکولیشن سے اے بی سی کے حامل 847 اخبارت میں سے چاراخبارات سب سے زیادہ قارئین شیئرکے ساتھ پاکستان میں تمام اخبارات کے قارئین کے چار کا پانچواں حصہ رکھتے ہیں۔
ایسے ہی ایک تجزیہ کے مطابق2018 کے اختتام پرپاکستان میں ٹاپ کی چار نیوز ویب سائٹس
(dawn.com 4.96%، jang.com.pk 4.22%، thenews.com.pk اور express.pk 2.72%) کے ناظرین و قارئین کاحصہ56.9% تھا ( مجموعی طور پر ٹاپ کی دس ویب سائٹس کے ناظرین وقارئین کا حصہ26.4% ہے جو100% بینچ مارک کےطور پر استعمال کیا گیا)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی مقامی نیوز ویب سائٹس میں سے چارویب سائٹس سب سے زیادہ ناظرین وقارئین شیئرکے ساتھ پاکستان میں تمام نیوزویب سائٹس کے ناظرین و قارئین کے ایک چوتھائی سے زیادہ کاحصہ رکھتے ہیں۔
سامعین وناظرین کے حصہ کے لحاظ سے اہم نتائج کا خلاصہ:
- ٹیلی وژن: ٹاپ کے چار ٹی وی چینلز تمام نیوز ٹی وی چینلز کے دو تہائی سے زائد ناظرین پر حاوی ہیں۔
- ریڈیو: ٹاپ کے چارریڈیو اسٹیشنز، تمام نیوز ریڈیو سامعین کے نصف سے زیادہ پرحاوی ہیں۔
- اخبارات: ٹاپ کے چاراخبارات تمام اخباری قارئین کے چہارپانچویں سے زائد پر حاوی ہیں۔
- نیوزویب سائٹس: ٹاپ کی چار مقامی نیوز ویب سائٹس تمام آن لائن ناظرین وقارئین کے نصف سے زیادہ پرحاوی ہیں۔
1۔ پاکستانی میڈیا میں ایک سے زیادہ ادارے کی ملکیت کا ارتکاز، اہم خصوصیات
یہ میڈیا انڈسٹری کے مختلف شعبوں (ٹی وی، ریڈیو، اخبارات اور آن لائن میڈیا) میں ملکیت کے ارتکاز کا ایک پیمانہ ہے۔ ایک ملک میں ایک سے زیادہ ادارے کی ملکیت کے ارتکاز کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ ملک میں ٹاپ کی آٹھ میڈیا کمپنیوں کے مارکیٹ یا سامعین وناظرین کے حصص میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں آمدن کی بنیاد پر میڈیا مارکیٹ کے حصص کا ڈیٹا مناسب طریقہ سے دستیاب نہیں ہے، اس وجہ سے یہ قابل اعتماد بھی نہیں ہے تاہم سامعین وناظرین کا مستند ڈیٹا دستیاب ہے۔ ایم او ایم کے خطرہ اشاریہ نمبر4 کی بنیاد پر نتائج (جبکہ مختلف میڈیا سیکٹرز میں اقتصادی استحکام کیلئے اشاریہ نہیں) کو جب سامعین وناظرین کے حصہ کی نظر سے دیکھا گیا توایک سے زیادہ میڈیا ادارے کی ملکیت کے اعلیٰ سطح پر ارتکاز کا اشارہ دیتے ہیں۔ گیلپ پاکستان کے 2018 کے ڈیٹا کے مطابق ٹاپ کے 40 میڈیا اداروں کا سامعین وناظرین کا حصہ( ٹی وی،ریڈیو،اخبارات اور آن لائن میڈیا میں علیحدہ علیحدہ ٹاپ دس ادارے) بتاتا ہے کہ پاکستان میں صرف میڈیا گروپ ہیں جو ایک سے زیادہ میڈیا کیٹگری میں میڈیا ادارے کی ملکیت رکھتے ہیں۔ ایم اوایم درجہ بندی کے تحت یہ درمیانے درجہ کا خطرہ ظاہر کرتاہے۔
اہم نتائج
- پاکستان میں ایک سے زیادہ ادارے کی ملکیت کا ارتکازمیڈیا کی چار کیٹگریز میں ایک سے زیادہ ادارے کے مالک ٹاپ کے سات میڈیا گروپوں کے سامعین و ناظرین کے مجموعی حصہ کا60% ہے۔
- پاکستان میں ٹاپ کے40 میڈیا گروپوں میں سے ایک سے زیادہ اداروں کے ملکیت رکھنے والے7 مالکان سامعین وناظرین کا سب سے زیادہ60% حصہ رکھتے ہیں،ان میں جنگ گروپ، ایکسپریس گروپ، حکومت، نوائے وقت گروپ، سما گروپ، ڈان گروپ اور دنیا گروپ شامل ہیں۔
- حکومت ملک میں ایک سے زیادہ اداروں کی ملکیت رکھنے والے ٹاپ کے تین مالکان میں شامل ہے، ان اداروں میں پی ٹی وی، پی بی سی اور ایف ایم ریڈیو اسٹیشنزشامل ہیں۔
- ایک سے زیادہ اداروں کی ملکیت رکھنے والے سب سے بڑا جنگ گروپ ملک میں سامعین وناظرین کے اعتبار سے ٹاپ کے چالیس میڈیا اداروں کے درمیان ایک سے زیادہ اداروں کی ملکیت کے منظر نامہ میں ایک تہائی حصہ رکھتا ہے۔
- چار کیٹگریزکے ایک سے زیادہ ملکیتی اداروں میں ٹی وی اور آن لائن میڈیا (7 میں سے 5 میڈیا گروپ) سب سے زیادہ ملکیت رکھنے والا میڈیا ہے اور ریڈیو (7 میں سے 2 میڈیا گروپوں میں) سب سے کم ملکیت رکھنے والا میڈٰیا ہے۔
1۔ پاکستان میں ایک سے زیادہ میڈیا اداروں کی ملکیت کے خلاف اقدامات، سامعین وناظرین کے ارتکاز کا فروغ اورخبروں کے تنوع کی روک تھام
پاکستان میں میڈیا سیکٹر کے حوالے سے موجودہ قانونی دائرہ کار کا مقصد ہرگز ایک سے زیادہ میڈیا اداروں کی ملکیت کو تحفظ دینا نہیں ہے۔ یہ کچھ معاملات میں نرم پابندیاں عائد کرتا ہے جو افراد یا کمپنیوں کی ملکیت متعدد ٹی وی اورریڈیو اداروں کو گنجائش فراہم کرتا ہے۔
اس اقدام نے ملک میں نیوزمیڈیا کے منظرنامہ میں ایک سے زیادہ میڈیاادارے کی ملکیت کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا ہے جو تقریباً پاکستان میں ٹاپ کے تمام نیوز میڈیا اداروں کا ایک چوتھائی ہیں اورمجموعی طور پر سامعین وناظرین کا مجموعی طور پر60% حصہ رکھتے ہیں۔ اس نے تمام نیوز میڈیا سامعین وناظرین کے ارتکاز میں مدد دی ہے۔پاکستان میں ٹی وی، ریڈٰیو، اخبارات اور آن لائن میڈیاکے 10 میں سے ٹاپ کے 4 میڈیا ادارے شامل ہیں جس کی وجہ سے خبروں کا تنوع بھی محدود ہورہاہے۔
یہ ایک سے زیادہ میڈیاادارے کی ملکیت کے خلاف ضابطہ کاری کے اقدامات پر کام کرنے والے ایم او ایم کے اشاریہ نمبر5 کے تحت انتہائی خطرہ کو ظاہرکرتاہے۔ یہ اشاریہ ٹی وی،ریڈیو،اخبارات اور آن لائن میڈیا کے درمیان ایک سے زیادہ ادارے کی اعلیٰ سطح پرملکیت کیخلاف ضابطہ کاری کے اقدامات( سیکٹر کے حوالہ سے مخصوص یا مسابقتی قانون) کی موجودگی اور ان پر موثرعملدرآمد پر زور دیتا ہے۔
پاکستان میں اس وقت نشری اور اشاعتی میڈیا کی رجسٹریشن کے قوانین ایک سے زیادہ میڈیا ادارے کی ملکیت پر کوئی قدغن نہیں لگاتے تاہم 2007 سے پہلے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (PEMRA) آرڈیننس 2002 میں ترمیم کے تحت ایک اخباری مالک کو ٹیلی وژن، ریڈیو یا کیبل ٹیلی وژن میڈیا کی اجازت نہیں تھی۔ یہ ترمیم ایک سے زیادہ میڈیا ادارے کی ملکیت پر پابندی کے نتیجہ میں ختم ہوگئی۔ میڈیا قوانین سامعین ،ناظرین اور قارئین کے حصہ، سرکولیشن، حصص سرمایہ کی تقسیم، ووٹنگ کا حقوق یا میڈیا مالکان کی آمدن سے متعلق کسی حد کے حوالے سے خاموش ہیں تاکہ مختلف میڈیا سیکٹرز کے درمیان ایک سے زیادہ میڈیا ادارے کی ملکیت کی زیادتی کو روکا جاسکے۔
اہم نتائج
- پاکستان میں میڈیا کے قواعد و ضوابط ایک سے زیادہ اداروں کی غیرمعمولی ملکیت کے ذریعہ منصفانہ مقابلے کے ماحول کو متاثر کررہے ہیں۔