This is an automatically generated PDF version of the online resource pakistan.mom-gmr.org/en/ retrieved on 2024/12/04 at 22:52
Global Media Registry (GMR) & Freedom Network - all rights reserved, published under Creative Commons Attribution-NoDerivatives 4.0 International License.
Freedom Network LOGO
Global Media Registry

Geo.tv

2002 میں جیوز نیوز کی نشریات شروع ہونے کے ایک سال بعد ویب سائٹ Geo.tvکااغاز کیاگیا،اس کااصل مقصد ناظرین کوچینل کی جانب سے چینل کی جانب سے نشرکے گئے موادکی تصویر پیش کرنا تھا۔

جنوری 2014 میں اپنے باضابطہ آغاز سے ہی یہ ویب سائٹ تازہ ترین خبروں، تفصیلی رپورٹنگ اور تجزیوں کے ذریعہ کے علاوہ ایک آن لائن ٹیلی وژن بن گئی، سمندرپارمقیم ناظرین Geo.tvکے ذریعہ جیونیوز کو براہ راست دیکھ سکتے ہیں اور جو پاکستان میں معمولات زندگی کا طائرانہ جائزہ لینے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ سیاست اور سیکیورٹی سے لے کرلائف سٹائل اور کھیلوں تک کے ہر موضوع کی جامع کوریج سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ جیو نیوز پاکستان میں خبروں اور حالات حاضرہ کے دن رات چلنے والے ٹی وی چینلز میں مارکیٹ لیڈر ہے، جب کبھی سیاسی وجوہات کی بنا پر چینل کو بند یا اس کی نشریات روک لی جاتیں توGeo.tvاس کا آن لائن مظہر ہے اورگزشتہ چار یا اس سے زائد برسوں میں ایسا اکثر ہوتا آیا ہے۔

جو کچھ ٹی وی چینل پیش کررہا ہوتا ہے ویب سائٹ بھی اسے ساتھ ساتھ اپ ڈیٹ کرتی رہتی ہے، اگست 2002 میں اس کے آغاز کے فوری بعد اس وقت کے فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے نشریات پرپابندی ہٹانے کے فوری بعد شروع کیاگیا جس سے سرکاری ٹی وی کی عشروں پر محیط اجارہ داری ختم ہوگئی،جیو نیوز کی نشریات کاآگاز پانچ رکنی ٹیم نے ایک ہوٹل کے کمرے سے کیا، نیویارک ٹائمز نے اسے پاکستانی میڈٰیا کے شعبہ میں ڈرائیور کی تبدیلی قراردیا۔

جیو نیوز اور جیوڈاٹ ٹی وی سماجیطورپرقدامتپسند،متوسططبقےکیحوصلہافزائیاورمارکیٹکےحوالےسےسوچکوجاریرکھاجوجنگگروپکاٹریڈمارکبنچکاہے،انہوںنےساتھساتھکئیمتنازعہپوزیشنزبھیلی۔امنکیآشاایکایسااقدامتھاجسےپاکستاناوربھارتکےدرمیانامنکےفروغکیلئےٹائمزآفانڈیامیڈیاگروپکےساتھآگےبڑھایا جسے پورے جنگ گروپ اور جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک نے بھی کور کیا۔

ایکاوربڑاتنازعاسوقتکھڑہوگیاجبجیونیوزنیٹورکاورجنگگروپنے 2007

میں میر شکیل الرحمن کا حکومت کے ساتھ ایک اور ٹاکرا پڑا، اس دفعہ صدر پرویز مشرف کی سربراہی میں فوجی حکومت کی جانب سے لگائی گئی ایمرجنسی کی کھل کرمخالفت کی گئی، نتیجتاً چینل کی نشریات کو چند ہفتوں کیلئے روک دیاگیا،

2008 میںمشرفکےاقتدارسےعلیحدہہونےکےبعدسے میر شکیل الرحمن اور ان کی فیملی کی ملکیت جیو نیوز اور دوسرے تمام پلیٹ فارمز کو نوازشریفکیپارٹیمسلملیگنکیحمایتحاصلہوگئیاورنوازشریفکےحقمیںخبریںچلانےپراعلیٰعدلیہکیناراضگیموللی۔جنگگروپ کے تمام میڈیااداروںنےبھیسیاستمیںفوجکیمداخلتکیکھلکرتنقیدکی،یہکڑیتنقیداسوقتزیادہہوگئیجبجیونیوزنےفوجکیسربراہیمیںخفیہادارےکےسربراہپراپریل 2016 میںچینلکےبہترینٹاکشوکےمیزبانحامدمیرپرفائرنگکرکےانہیںزخمیکرنےکاالزاملگادیا،جسکےنتیجہمیںگروپکےاخبارکیسرکولیشنمتعددبارروکیگئیاوراسکےٹیویچینلکینشریاتغائبکردیگئیںاوراسےآخرینمبروںپردھکیلدیاگیا۔۔

 

اہم حقائق

سامعین کا حصہ

2.47%

ملکیت کی نوعیت

نجی

جغرافیائی کوریج

بین الاقوامی

رابطے کی نوعیت

مفت مواد

معلومات عوامی سطح پر دستیاب

ملکیت کے بارے میں معلومات باآسانی دیگر ذرائع جیسے کہ پبلک رجسٹریاں

2 ♥

میڈیا کمپنیاں/گروپس

جنگ گروپ

ملکیت

ملکیت کا ڈھانچہ

جیوڈاٹ ٹی وی انڈیپنڈنٹ میڈٰیا کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے،75% حصص کے مالک میر شکیل الرحمن ہیں، ان کی اہلیہ ارم رحمن کے پاس 20%حصص جبکہ باقی 5% حصص منصور رحمن کے ہیں جو جنگ گروپ کے ساتھ بزنس ایگزیکٹو کے طور پر کام کررہے ہیں۔
جے اینڈ ایس انٹرپرائزپرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی میں سب سے بڑٰا دستاویز مقروضیت کاحامل ہے جو96% فیصد بنتے ہیں، جنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے پاس 2.7% اور پاکستان انک اینڈ پیکجنگ انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈکے پاس1.3% دستاویز مقروضیت ہے۔
مظفر مصطفیٰ خان، محفوظ مصطفیٰ خان اور مکرم مصطفیٰ خان جے اینڈ ایس انٹرپرائزپرائیویٹ لمیٹڈمیں 33 ، 33 فیصد برابر حصہ دارہیں، میر شکیل الرحمن 75.34% فیصد، میر جاوید رحمن 24.65% اور منصور رحمن 0.01%جے اینڈ ایس انٹرپرائزپرائیویٹ لمیٹڈ کی دستاویزمقروضیت کے حامل ہیں۔
میر خلیل الرحمن اور ان کی اہلیہ محمودہ خلیل الرحمن جنگ پرائیویٹ لمیٹڈکے حصص مالکان میں شامل ہیں جو بالترتیب 83.33% اور16.67% بنتے ہیں۔
جنگ پرائیویٹ لمیٹڈ میں میرشکیل الرحمن (73.20%)، میرجاوید رحمن (22.48%) اور منصور رحمن (4.32%) دستاویز مقروضیت کے حامل ہیں۔
پاکستان انک اینڈ پیکجنگ انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ میں میر خلیل الرحمن ، میر شکیل الرحمن اورمیر جاوید رحمن 33، 33 فیصد حصص کے مالک ہیں، کمپنی میرجاوید رحمن (24.24%)، میر شکیل الرحمن (57.58%) اور منصور رحمن (18.18%) دستاویز مقروضیت کے حامل ہیں۔
میر شکیل الرحمن اور ان کی فیملی حصص اور دستاویز مقروضیت کے ذریعہ انڈیپینڈنٹ میڈیا کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈڈ کا 100 فیصدکنٹرول رکھتے ہیں۔

ووٹ کا حق

معلومات دستیاب نہیں

انفرادی مالک

میڈیا کمپنیاں/گروپس
حقائق

عام معلومات

قیام کا سال

2003

بانی کے جڑے ہوئے مفادات

میر شکیل الرحمن

جنگ گروپ کے بانی میر خلیل الرحمن کے دوصاحبزادوں میں چھوٹے بیٹے ہیں جو عمومی طور پر ایم ایس آر کے نام سے جانے جاتے ہیں، انہوں نے اپنے والد کے اخبار کی اشاعت کے کاروبار کو گزشتہ چالیس برسوں میں اربوں روہے کے میڈیا ادارے میں تبدیل کردیا ہے اور پاکستان کا سب سے بڑا اور انتہائی میڈیا ٹائیکون بن رہاہے۔
میر شکیل الرحمن جنہوں نے اپنا زیادہ تر وقت دبئی میں گزارا، پاکستان میں آن لائن نیوز کا پلیٹ فارم مہیا کرنے والے اولین افراد میں شمارہوتے ہیں۔1996 میں روزنامہ جنگ ملک کا پہلا اخبار بن گیاجس کا اپنا انٹرنیٹ ایڈیشن تھا،اس وقت سے یہ ایڈیشن اردو زبان میں مکمل نیوز ویب سائٹ میں تبدیل کردیا گیا اورخبروں کے آن لائن ذرائع میں ملک کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹ بن گئی ہے۔اس وقت میر شکیل الرحمن اور ان کی فیملی کی ملکیت تمام نیوز پلیٹ فارم کی اپنی ویب سائٹس ہیںجن میں سے ہر ایک ویب سائٹ کے بڑی مقدار میں قارئین وناظرین ہیں۔
انہوں نے ٹیلی وژن کی صنعت میں بھی اسی اولین جذبے کامظاہرہ کیا اورکئی ٹی وی چینلز قائم کئے۔ان میں پاکستان کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے اردو چینل جیو نیوز اور ملک کے نوجوانوں کے واحد چینل آگ (جو 2002 میں اپنے آغاز کے دو برس بعد ہی بند کرنا پڑا) شامل ہیں۔
میر شکیل الرحمن کی خبروں کی صنعت میں پہلی آؐمد اس وقت ہوئی جب وہ 1970 کے آخر میں اپنی تعلیم مکمل کرکے وطن لوٹے، تو انہیں شام کے انگریزی اخبار ڈیلی نیوز کو چلانا تھا۔انہوں نے اس کے انتظامی امور سنبھالنے کے بعد جلد ہی ڈیلی نیوز کو کراچی کا شام کا سب سے بڑا فروخت ہونے والا اخبار بنادیا۔
وہ اخباری مالکان کی نمائندہ تنظیم آؒل پاکستان نیوزپیپرزسوسائٹی کے اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں،انہوں نے پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (ُُPBA) کی تشکیل میں کلیدی کرداراداکیا جو پاکستان میں ٹیلی وژن چینلز اور ریڈیو اسٹیشن چلانے والے اداروں اور افراد کی نمائندہ تنظیم ہے۔
ان کے والد سیاست میں براہ راست ملوث ہونے سے بہت زیادہ کتراتے تھے لیکن میر شکیل الرحمن نے سیاستدانوں، سیاسی جماعتوں حتیٰ کہ حکومتوں سے ٹکر لینے سے ہچکچاہٹ کا کبھی مظاہرہ نہیں کیا،1990 کے آخر میں اس وقت کی سویلین حکومت کے وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ان کی حکومت کی تنقیدی کوریج پرشدید تنازع ہوگیا اور روزنامہ جنگ اور اس کی دیگر مطبوعات پر پابندیاں عائد کردی گئیں۔میر شکیل الرحمن اور ملیحہ لودھی جو اس وقت دی نیوز انٹرنیشنل کی ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کررہی تھیں اور جنگ گروپ کے بعض دوسرے ارکان اورعملے کونوازشریف کو ناپسند خبریں اور نظریات شائع کرنے پرغداری کے الزامات کاسامنا کرناپڑا۔

سی ای او کے جڑے ہوئے مفادات

میر ابراہیم رحمن

ڈائریکٹر و چیف ایگزیکٹو آفیسر، 1981 میں پیدا ہوئے، وہ میر شکیل الرحمن کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں، انہوں نے 2000 میں امریکہ کے ایک کالج سے بزنس ڈگری حاصل کی اور انتہائی کم عمر 21 برس میں جیو نیوز کے بانی چیف ایگزیکٹوآفیسر بن گئے۔

مدیر اعلی کے جڑے ہوئے مفادات

ڈاکٹرعمرسیف

پنجاب ٹیکنالوجی بورڈ کے سابق چیئرمین اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق مشیر ہیں، انہیں جنوی 2019 میں جنگ گروپ اور جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک دونوں کا چیف ڈیجیٹل آفیسر بنایاگیا۔
وہ 1979 میں پیدا ہوئے، انہوں نے 22 برس کی عمر میں یونیورسٹی آف کیمبرج سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، پھر وہ میساچوائسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) چلے گئے جہاں سے انہوں نے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کی، 2005 میں پاکستان آئے اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز( LUMS) میں درس وتدریس کا عمل شروع کردیا۔
انہوں نے 2013 میں درس وتدریس کے عمل کوخیرآبادکہا اورسرکاری ریکارڈ کو ڈیجیٹل بنانے اورسکول تعلیم سمیت مختلف سرکاری خدمات کو میکانزم فراہم کرنے کیلئے حکومت پنجاب کے ساتھ کام شروع کردیا۔انہوں نے جنوری 2013 سے نومبر 2018 تک لاہور میں قائم انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں بانی وائس چانسلر کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔

دیگر اہم لوگوں کے جڑے ہوئے مفادات

اظہر عباس

1990 میں کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کی اورانگریزی اخبار دی نیوز انٹرنیشنل کے ساتھ رپورٹر کی حیثیت سے اپنا کیریئرشروع کردیا، جلد ہی انہوں نے ماہانہ انگریزی جریدہ ہیرالڈ میں شمولیت اختیار کرلی۔
اظہرعباس ان پاکستانی صحافیوں کے پہلے بیچ میں سے ہیں جنہوں نے 1990 کے آخر میں مقامی نجی ٹی وی کے پروڈکشن ہائوس کیلئے کام شروع کیا۔یہ وہ وقت تھا جب انہوں نے کراچی کے کچھ صحافیوں کے ساتھ ایک نجی کمپنی کی جانب سے بنائے گئے حالات حاضرہ کاپروگرام پاکستان بزنس اپ ڈیٹ شروع کیا لیکن یہ پروگرام سرکاری ٹی وی پر چلایا گیا، انہوں نے ایم امریکی بزنس نیوز چینل سی این بی سی میں کئی سال پاکستان کیلئے نامہ نگار کی حیثیت سے گزارا۔
جب جیو نیوز قائم کیاجارہاتھا تو اظہر عباس اس کی بانی ادارتی ٹیم کاحصہ بن گئے اور جلد ہی ترقی کرتے ہوئے اس کے مینجنگ ڈائریکٹر بن گئے۔ دسمبر2006 میں انہوں نے جیونیوز چھوڑ دیا اورڈان میڈیا گروپ کے انگریزی زبان کے چینل ڈان نیوز میں چلے گئے ، انہوں نے 2009 میں ڈان نیوز چھوڑا اور دوبارہ جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک میں شامل ہوگئے، انہوں نے 2013 میں ہھر اسعتفیٰ دیا اور بول ٹی وی نیٹ ورک کاحصہ بن گئے۔
یہ نیٹ ورک ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی ایگزیکٹ کا تھا کو بعد میں مبینہ طور ہر منی لانڈرنگ اور جعلی ڈگریوں کے اسکینڈل کاحصہ نکلی، ان الزامات کے بعد جب ایگزیکٹ انتظامیہ کیخلاف مقدمات درج ہونا شروع ہوئے اور 2015 میں اس کے اعلیٰ حکام کو گرفتار کرلیاگیا،اظہر عباس نے بول ٹی وی نیٹ ورک کوخیر آباد کہا اور ایک بار پھر جیو ٹی وی نیٹ ورک کی ٹیم میں شامل ہوگئے۔
ظفر عباس

یہ بھی اظہر عباس کے بڑے بھائی ہیں اورجیو نیوز کے ساتھ نیوز تجزیہ کار کے طور پرکام کررہے ہیں۔ اطہرعباس

رابطہ

فلور7، لینڈ مارک پلازا

آئی آئی چندری گڑھ روڈ، کراچی

ٹیلی فون: +92-(0)21-2637111

ویب سائٹ:www.geo.tv

 

 

معاشی معلومات

آمدن (ملین ڈالرز میں)

85 ملین ڈالر/8.78 ارب روپے

آپریٹنگ منافع (ملین ڈالرز میں)

8.50ملین ڈالر / 886 ملین روپے

اشتہارات (مجموعی فنڈنگ کا فیصدی)

82ملین ڈالر/8.53 ارب روپے(97.15%)

مارکیٹ میں حصہ

معلومات دستیاب نہیں

مزید معلومات

میٹا ڈیٹا

میڈیاگروپ کو 14 جنوری 2019 کو ایک کوریئر کمپنی اور ای میل کے ذریعہ معلومات کی درخواست بھیجی گئی۔ یکم فروری 2019 کو کوریئر اور 4 فروری 2019 کو ای میل کے ذریعہ یاددہانی درخواست کے باوجود جواب نہیں دیا گیا۔کمپنی کی ملکیت کے ڈھانچہ اور اس کی مالی حیثیت کے حوالے سے آن لائن معلومات کی تصدیق نہیں ہوئی۔
میڈیا گروپ کی اس پروفائل کیلئے مالی معلومات ایک رپورٹ سے اخذ کی گئی ہیں جو انڈیپنڈنٹ میڈٰیاکارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ نے مالی سال 2018-19 سے متلعق سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کو جمع کرائی تھیں۔
ذکر کی گئی آمدن اور منافع صرف جیوڈاٹ ٹی وی کیلئے نہیں بلکہ اس میں انڈیپنڈنٹ میڈٰیا کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ کی بعض دوسری اخباری مطبوعات بھی شامل ہیں۔

  • منصوبہ از
    Logo Freedom Network
  •  
    Global Media Registry
  • فنڈ دیئے
    BMZ