سید ایاز بادشاہ
سید ایاز بادشاہ انہوں نے 1996 میں مشرق اخبار کی ذمہ داریاں سنبھالیں حالانکہ ان کا کوئی تجربہ نہیں تھا جبکہ ان کے عمررسیدہ والد اور مالک سید تجمیر شاہ انتقال کرنے سے قبل بیمار ہوگئے۔ سید ایاز بادشاہ نے اخبار کو مضبوط بنانے اور صوبہ خیبرپختونخوا کے اخبارات میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا اخبار بنانے میں اپنے والد کو مایوس نہ کیا۔
سید ایاز بادشاہ نے اپنے میڈیا گروپ کو وسعت دینے میں زیادہ وقت نہیں لگایا اور 2002 میں پشاور سے انگریزی روزنامہ دی سٹیٹسمین کا آغاز کیا تاکہ 2000 میں ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ کی بندش کے باعث پیداہونے والے خلا کو پر کیا جاسکے،1999 میں توہین آؐمیز خط شائع کرنے کے نتیجہ میں ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ پرکئی ماہ تک پابندی لگا دی گئی جبکہ مالی بحران کے باعث عملے کے اہم افراد نے اخبار کو چھوڑ کرروزنامہ دی سٹیٹسمین میں شمولیت اختیار کرلی۔
بادشاہ کی فیملی پشاور میں تاجربرادری میں خاصی مشہور اور طاقتور سمجھتی جاتی تھی، ان کے چچا مرحوم سید پھول بادشاہ کریمی انڈسٹریز کے بانی تھے اور انہوں نے صوبے میں پہلا نجی بینک قائم کیا تھا۔ ان کے والد نے اپنے بھائی پھول بادشاہ کی شراکت سے تعمیراتی کمپنی کارکون بھی کامیابی سے قائم کی ۔
ایاز بادشاہ کی زیادہ تر توجہ میڈیا انڈسٹری میں فیملی کے کاروبارپر تھی۔14 اگست 2016 کو بادشاہ نے صوبے میں بولی جانے والی پشتو زبان میں مشرق ٹی وی چینل شروع کیا جو خیبر نیوز کے بعدعلاقائی زبان میں دوسرا بڑا چینل ہے۔
کاروبار
ٹی وی براڈ کاسٹنگ
خاندان اور دوست
خاندان کے اراکین دوستوں کے جڑے ہوئے مفادات
سید ایازبادشاہ کے چچا زاد بھائی اور مشرق کے چیف ایڈیٹرہیں، وہ صوبہ خیبرپختونخوا میں 2008-13 میں سابق وزیراعلیٰ امیر حیدرخان ہوتی کی کابینہ میں صحت کے وزیر تھے۔
وہ مرحوم رکن پارلیمنٹ اور تاجر سید ظفر علی شاہ کے صاحبزادے ہیں، ظاہر علی شاہ سید تجمیر شاہ کے دااماد اورسید ایازبادشاہ کے بہنوئی بھی ہیں، ظاہر شاہ سیاست میں زیادہ سرگرم ہیں اور انہوں نے پشاور میں بینظیر بھٹو شہید کی پاکستان پیپلزپارٹی کو زندہ رکھنے میں اہم کرداراداکیا اور صوبے میں پارٹی کو بحران سے نکالنے کیلئے صوبائی صدر کے عہدے پر فائز رہے کیونکہ طاقتور رہنما آفتاب احمد شیرہائو نے مرکزی قیادت کے ساتھ اختلافات کے بعد 2012 میں پارٹی کو چھوڑ دیا تھا۔
ان بھائیوں اور چچا زادبھائیوں نے اس حقیقت کے باوجود فیملی کے تعلق کو مضبوط رکھا کہ ان کے بزرگوں نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں کے درمیان کاروبار تقسیم کردیا تھا اور ظاہر شاہ کو تعمیراتی کمپنی کارکون کا کنٹرول دے دیا تھا۔
اخبارکی اشاعت کی ذمہ داری ان کے پاس ہے، وہ سید ایاز بادشاہ کے بھائی ہیں اورگروپ کے حصص مالکان میں سے ایک ہیں۔اخبار کی پرنٹ لائن میں ان کا نام شائع ہوتا ہے، پرنٹر،ایڈیٹر اور پرنٹنگ پریس کا نام اخبار کی پرنٹ لائن میں درج کرنا ریگولیٹری اتھارٹی کی قانونی ضرورت ہے۔ مشرق کے حوالہ سے پرنٹ لائن آخری صفحہ کے سب سے نیچے ہوتی ہے، وہ ایک وقت میں ایک ریسٹورنٹ چلاتے تھے لیکن وہ منافع بخش نہ ہونے کی وجہ سے بند کردیا گیا، اپنے کزن سید ظاہر شاہ کی طرح جو قومی فٹبال کی ایسوسی ایشن میں متحرک تھے،وہ پشاور میں کرکٹ کے انتہائی دلدادہ تھے اور اپنے شہر میں کھیلوں کے فروغ کیلئے ضلع کی سطح پر ایسوسی ایشن کی قیادت کی۔
مزید معلومات
میٹا ڈیٹا
کمپنی کو11 جنوری 2019 کو ایک کوریئر کمپنی اورای میل کے ذریعہ معلومات کی درخواست بھیجی گئی لیکن جواب نہیں ملا۔ یکم فروری 2019 کو کوریئر اور4 فروری 2019 کو ای میل کے ذریعہ یاددہانی کاپیغام بھیجا گیا لیکن اس بار بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ 12 فروری 2019 کو جاننے کے حق کے قانون کے تحت خیبرپختونخوا حکومت کے انفارمیشن کمیشن ک درخواست دی گئی تاکہ 2018 میں اخبار کو جاری ہونے والے اشتہارات کی تفصیلات معلوم کی جاسکیں۔ انفارمیشن کمیشن نے متعلق اتھارٹی کو جاننے کے حق کے قانون کے تحت معلومات فراہم کرنے کاحکم دیا لیکن صوبائی انفارمیشن کمیشن کی ہدایت کے باجود تفصیلات نہیں دی گئیں،اس ضمن میں 5 مارچ 2019 کو خیبرپختونخوا حکومت کے کمشنر انفارمیشن کو ایک شکایت درجہ کرائی گئی جس میں متعلقہ حکام کی جانب سے معلومات کی فراہمی پر پورا نہ اترنے کا کہا گیا۔ کمشنر نے دوبارہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ قانون کے تحت تفصیلات دی جایہں لیکن 17 جون 2019 تک کوئی تفصیلات موصول نہیں ہوئیں۔ اگر شکایت کا ازالہ نہیں کیا جاتا تو ہائی کورٹ کے رجوع کرنے کا حق محفوظ ہے۔