افغان فیملی
عبدالرفیق افغان کی سربراہی میں افغان فیملی پاکستان میں زیادہ تر دوسرے اخباری پبلشرز سے مختلف ہے۔ ملک کے دیگر میڈیا اداروں کی طرح اس کا کوئی پیچھے کاروبار نہیں چل رہا،اس کا پس منظر میں کوئی کاروبار نہیں ہے
اس کی اصل اسلامی نظریہ ہے، اس کے بانی عبدالرفیق افغان کراچی کے متوسط طبقے میں پیدا ہوئے، ان کے والدین 1947 میں بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان پہنچے تھے۔ انہوں نے ایک صحافی کی حیثٰیت سے ہفت روزہ اردو جریدے تکبیر کے ساتھ اپنے پیشہ ورانہ کیریئرکاآغاز کیا۔ کچھ سال بعد انہوں نے ہفت روزہ اخبار کے بانی اور ایڈیٹر مولانا صلاح الدین کے اکلوتی بیٹی سے شادی کی، 1994 میں مولانا صلاح الدین کے قتل کے بعد عبدالرفیق افغان کو میگزین سے نکال دیاگیا،اس کے بعد انہیں اپنا اخبار نکالنے کاخیال آیا جو دوسال بعد روزنامہ امت کی شکل میں حقیقت کی روپ دھارگیا، والد مولان صلاح الدین کے قتل کے بعدعبدالرفیق افغان کی اہلیہ نے انہیں چھوڑدیا اور اپنی والدہ کے پاس رہنے لگیں۔انہوں نے ابتدائی طور پرشوہر پر الزام لگاتے ہوئے کہاتھاکہ اس نے ہمارے کاروبار کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے میرے والد کوقتل کیا،
2003 میں عبدالرفیق افغان نے روزنامہ امت اور اس سے منسلک مطبوعات شائع کرنے کیلئے امت پبلی کیشنز پرائیوٹ لمیٹڈ کے نام سے کمپنی قائم کی ، ان کے کمپنی میں 90% حصص ہیں جبکہ دوبھائیوں عبدالناصر افغان اور عبدالرئوف افغان کے 5%، 5% فیصد حصص ہیں، بعد میں عبدالرفیق افغان عبدالرئوف افغان کے حصص بھی حاصل کرلئے۔
کاروبار
پبلشر
امت پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیڈڈ
خاندان اور دوست
خاندان کے اراکین دوستوں کے جڑے ہوئے مفادات
امت پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیڈڈ کے ڈائریکٹر اور حصص کے حامل ہیں، وہ کمپنی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالرفیق افغان کے بھائی بھی ہیں
عبدالرفیق افغان کی اہلیہ اور مولانا صلاح الدین کی اکلوتی صاحبزادی ہیں، مولانا صلاح الدین کا تعلق دائیں بازو کی جماعت اسلامی سے تھا اور وہ جماعت کے ترجمان اخبار جسارت کے بانی ایڈیٹر تھے۔
مولانا صلاح الدین کو 1994 میں مبینہ طور پر متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے ان کے ہفت روزہ جریدے تکبیر کے دفتر کے باہر قتل کردیا، روزنامہ جسارت چھوڑنے کے بعد اس جریدے کی بنیاد انہوں نے 1980 میں رکھی تھی، مولانا کا بیٹا نہ ہونے کی وجہ سے میگزین کے ادارتی عملے نے جریدے کا چارج سنبھال لیا اور انہوں نے عبدالرفیق افغان کو اپنے ادارتی بورڈ سے خارج کردیا۔
تکبیرسے نکالے جانے کے بعد سعدیہ صلاح الدین کے کچھ سال تک اپنے خاوند عبدالرفیق افغان سے تعلقات کشیدہ رہے، سعدیہ صلاح الدین نے ایک دفعہ یہ الزام بھی عائد کیاتھا کہ انہوں نے میڈیا ہائوس پر قبضہ کرنے کی غرض سے میرے والد کو قتل کرایا۔اس سے پہلے کہ ان دونوں میں علیحدگی ہوجاتی ، مولانا صلاح الدین کے قریبی دوست اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل نے مداخلت کرتے ہوئے دونوں میں صلح کرائی۔
صلح کے بعد تکبیر کے تمام معاملات عبدالرفیق افغان چلانے لگے ،اگرچہ اس پر اب بھی سعدیہ صلاح الدین کے والد اور والدہ کے جریدے کے بانی اور پیٹرن انچیف کے طورپر نام شائع ہوتے ہیں۔
مزید معلومات
شہ سرخیاں
نفرت کااکٹھ، روزنامہ کا شیعہ فوبیا 2012، LUBP، رسائی 27 فروری 2019
میٹا ڈیٹا
اخبار کو 15 جنوری 2019 کو ایک کوریئر کمپنی کے ساتھ بذریعہ ای میل کے ذریعہ معلومات کی درخواست بھیجی گئی۔ یکم فروری 2019 کو کوریئرکے ذریعہ اور 4 فروری 2019 کو ای میل سے یاددہانی بھی کرائی گئی لیکن اخبار نے جواب نہیں دیا۔اخبار کی ملکیت کے ڈھانچہ اور اس کی مالی حیثیت سے متعلق کوئی آن لائن معلومات دستیاب نہیں ہے۔ ایس ای سی پی سے لئے گئے ڈیٹا سے اس کا صرف ملکیت کا ڈھانچہ واضح ہوتاہے لیکن موجودہ مالی حیثیت کے بارے میں کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔